دہشت گردی کے الزام میں بند 85 سالہ حبیب کی بیوی کا درد
رائے بریلی، ۱۶؍جون: (بی این ایس) یہ کہانی ہے دہشت گردی کے الزام میں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے حبیب احمد خان کی ہے جس نے جیل میں 23 سال سے زیادہ وقت گزارے ہیں۔ اب ان کی عمر 85 سال ہو چکی ہے۔ وہ نہ اب مناسب طریقے سے دیکھ پاتے ہیں اور نہ ہی سن سکتے ہیں۔ اسے دل کی بھی پیچیدہ بیماری میں مبتلا ہیں ۔ گزشتہ ماہ جب سپریم کورٹ نے ان کی عمر قید کی سزا ختم کر دی تو گویا اس کی زندگی میں نئی روشنی آئی۔ حبیب احمد خان اب جے پور کی جیل میں بند ہیں چند سال پہلے آنکھ خراب ہو گئی اور جیل انتظامیہ نے اس کا آپریشن بھی کرایا، لیکن آنکھوں کی روشنی پوری طرح نہیں لوٹ پائی۔ اب تو اسے جیل میں گھومنے کے لئے بھی ایک ساتھی کی ضرورت پڑتی ہے۔ پردیش 18 کی رپورٹ کے مطابق یوپی کے رائے بریلی کی رہنے والی حبیب احمد خان کی بیوی جہاں خان بتاتی ہیں کہ 'میں نے اپنے شوہر کی رہائی کی امید کبھی نہیں چھوڑی۔ مجھے امید تھی کہ ایک نہ ایک دن ضرور حکومت میری عرضی پر رحم کھائے گی۔ ویسے بھی اب
تو ہماری عمر ڈھل چکی ہے اور جلد ہی ہماری زندگی ختم ہو جائے گی۔ میں صرف یہی چاہتی تھی کہ ان کی موت اپنے گھر پر ہو۔ واضح رہے کہ 'کچھ دنوں قبل جہاں خان کے گھٹنوں میں چوٹ لگ گئی تھی اس لیے اب وہ مناسب طریقے سے چل نہیں پاتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ 'میں نے گزشتہ پانچ چھ سالوں سے اپنے شوہر کو دیکھ بھی نہیں پائی ہوں۔ مجھے نہیں پتہ کہ وہ کیسے ہیں؟ ان کی طبیعت کیسی ہے؟ واضح رہے کہ 'حبیب احمد خان کو 14 جنوری 1994 میں ٹاڈا کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ حبیب پر پانچ ٹرینوں میں دھماکہ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ ان حادثوں میں دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 8 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ یہ دھماکے بابری مسجد منہدم ہونے کے ایک سال بعد ہوئے تھے۔ معاملے میں سی بی آئی نے 16 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ فائل کی تھی جس میں ایک حبیب احمد خان بھی تھا۔ تاہم، حبیب احمد خان نے کبھی بھی خود کو مجرم نہیں مانا اس کا کہنا تھا کہ اسے تشدد کا نشانہ کر زبردستی سفید کاغذ پر دستخط کروائے گئے۔ اس معاملے میں اسے عمر قید کی سزا ملی ۔ بعد میں خدمت خلق کی بنیاد پر عدالت نے اس کی سزا ختم کر دی۔